تاریخ کے جھروکے سے

مسجد شب بھر اور علامہ  اقبال

محمد احمر  شاہین (خان گڑھ  ڈوئمہ)

لاہور کے شاہ عالم چوک میں ایک ایسی مسجد واقع ہے، جسے ایک رات میں تعمیر کیا گیا تھا۔ اس مسجد کی اتنے قلیل وقت میں تعمیر کی وجہ اور واقعہ بھی انتہائی دلچسپ اور ایمان افروز ہے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ انگریزوں کے دور میں اس مقام سے ایک مسافر کا گزر ہوا اور اس نے یہاں نماز ادا کی جبکہ یہ علاقہ اس وقت ہندوؤں کی اکثریت کا حامل تھا۔ ہندوؤں کو یہ برداشت نہ ہوا اور انہوں نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی۔ معاملہ عدالت تک جا پہنچا اور وہاں ہندوؤں کا مؤقف تھا کہ اس جگہ پر مندر تعمیر ہو گا جبکہ مسلمان یہاں مسجد تعمیر کرنا چاہتے تھے۔ اس موقع پر مسلمانوں کے وکیل نے انہیں تجویز دی کہ اگر وہ یہاں صبح فجر سے پہلے مسجد تعمیر کر لیتے ہیں تو کیس کا فیصلہ ان کے حق میں ہو جائے گا۔ مسلمانوں کی جانب سے اس کیس کی پیروی قائد اعظم محمد علی جناح کر رہے تھے۔ یہ سننا تھا کہ مسلمانوں نے گاماں پہلوان کی قیادت میں راتوں رات مسجد تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا اور جس مسلمان کے پاس جو سامان تھا اس نے وہ مسجد کی تعمیر کے لیے وقف کر دیا۔ یہاں تک کہ خواتین رات بھر اپنے سروں پر پانی رکھ کر لاتی رہیں تاکہ مسجد کی تعمیر ممکن ہو سکے۔ دوسری جانب مسجد کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد عدالت نے بھی مسلمانوں کے حق میں فیصلہ سنا دیا۔ یہ مسجد 1917 میں تعمیر کی گئی اور اس کا نام مسجد شب بھر رکھا گیا۔ یہ مسجد 3 مرلے کے رقبے پر تعمیر ہے۔ علامہ اقبال کو جب تیسرے روز اس مسجد کی تعمیر کا پتہ چلا تو آپ یہاں تشریف لائے اور بہت خوش ہوئے اور یہی وہ موقع تھا جب انہوں نے یہ مشہور شعر کہا۔۔۔

مسجد تو بنا دی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے

من اپنا پرانا پاپی تھا برسوں میں نمازی بن نہ سکا

 

محمد احمر شاہین، جماعت نہم، گورنمنٹ  بوائز ہائی سکول خان گڑھ  ڈوئمہ، ضلع مظفر گڑھ

شیئر کریں
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •