بادشاہ، وزیر اور تین شرطیں

فاقیہ  یوسف (خانیوال)

ایک مرتبہ ایک بادشاہ نے اپنے وزیر کو آدھی سلطنت دینے کو کہا، لیکن ساتھ میں کچھ شرائط بھی عائد کر دیں۔ وزیر نے لالچ میں آ کر شرائط جاننے کی درخواست کی۔ بادشاہ نے شرائط تین سوالوں کی صورت میں بتائیں۔ دنیا کی سب سے بڑی سچائی کیا ہے؟ دنیا کا سب سے بڑا دھوکا کیا ہے؟ اور دنیا کی سب سے میٹھی چیز کیا ہے؟ بادشاہ نے وزیر کو حکم دیا کہ وہ ان تین سوالوں کے جواب سات دنوں کے اندر بتائے۔ بصورت دیگر اسے سزائے موت سنائی جائےگی۔ وزیر نے سوالوں کے جواب جاننے کے لیے ملک کے تمام دانشوروں کو جمع کیا اور ان سے سوالوں کے جواب مانگے۔ اس نے دانشوروں سے سب سے پہلے، دنیا کی سب سے بڑی سچائی کے بارے میں پوچھا۔ انہوں نے اپنی اپنی نیکیاں گنوائیں، لیکن کسی کی نیکی بڑی اور کسی کی چھوٹی نکلی، مگر پھر بھی سب سے بڑی سچائی کا پتہ نہ چل سکا۔ اس کے بعد وزیر نے سب سے بڑا دھوکا جاننے کے لیے کہا تو تمام دانشور اپنے دیے ہوئے فریب کا تذکرہ کرتے ہوئے سوچنے لگے کہ کس نے کس کو سب سے بڑا دھوکا دیا۔ لیکن وزیر اس سے بھی مطمئن نہیں ہوا اور موت کی سزا سے بچنے کے لیے راہ فرار میں ہی عافیت جانی۔
چلتے چلتے شام ہو گئی۔ اسی دوران اس کو ایک کسان نظر آیا جو کھرپی سے زمین کھود رہا تھا۔ کسان نے وزیر کو پہچان لیا۔ وزیر نے اس کو اپنی مشکل بتائی جسے سن کر کسان نے اس کے سوالوں کے جواب کچھ یوں دیے۔ دنیا کی سب سے بڑی سچائی موت ہے۔ دنیا کا سب سے بڑا دھوکا زندگی ہے۔ تیسرے سوال کا جواب بتانے سے پہلے کسان نے کہا کہ میں اگر تمہارے سارے سوالوں کے جواب بتا دوں تو مجھے کیا ملے گا؟ سلطنت تو تمہارے ہاتھ آئے گی۔ یہ سن کر وزیر نے اسے بیس گھوڑے دینے اور اسے ہی اصطبل کا نگران بنانے کی بھی پیشکش کی۔کسان نے یہ سن کر جواب دینے سے انکار کر دیا۔ وزیر نے سوچا کہ یہ کسان تو لگتا ہے آدھی سلطنت کا خواب دیکھ رہا ہے، چنانچہ تیسرے سوال کا جواب جانے بغیر ہی وہاں سے جانے کا ارادہ کر لیا۔
وزیر جانے لگا تو کسان بولا کہ اگر بھاگ جاؤ گے تو ساری زندگی بھاگتے رہو گے اور بادشاہ کے بندے تمہارا پیچھا کرتے رہیں گے اور اگر پلٹو گے تو جان سے مارے جاؤ گے۔ یہ سن کر وزیر رک گیا اور کسان کو آدھی سلطنت کی پیشکش کی لیکن کسان نے اسے لینے سے انکار کر دیا۔ اتنے میں ایک کتا آیا اور پیالے میں رکھے ہوئے دودھ میں سے آدھا پی کر چلا گیا۔ کسان نے وزیر سے کہا مجھے آدھی سلطنت نہیں چاہیئے۔ بس تم اس پیالے میں بچے ہوئے دودھ کو پی لو تو میں تمہارے تیسرے سوال کا جواب بتا دوں گا۔ یہ سن کر وزیر تلملا گیا مگر اپنی موت اور جاسوسوں کے ڈر سے اس نے پیالہ اٹھا لیا۔ وزیر نے دودھ پی کر کسان کی طرف دیکھا اور اپنے سوال کا جواب مانگا۔ کسان نے کہا کہ دنیا کی سب سے میٹھی چیز انسان کی غرض ہے جس کے لیے انسان ذلیل ترین کام بھی کر جاتا ہے۔

شیئر کریں
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
1691
24