محمد علیم نظامی (ملتان)
ایک کنویں میں کوا اپنا توازن برقرار نہ رکھنے کی وجہ سے گر گیا۔ اس نے لاکھ کوشش کی کہ کسی نہ کسی طرح ہاتھ پاؤں مار کر کنویں سے باہر نکل آئے لیکن اس کی ساری تدابیر ناکام رہیں۔ کوا اس وقت سب سے کمزورناتواں جانور لگ رہا تھا۔ پیارے بچو! یہ بات تو آپ جانتے ہی ہوں گے کہ کوا فطرتاً ایک کمزور پرندہ ہے۔ دوسری بات یہ کہ اس کے کھانے پینے کا کوئی خاص وقت مقرر نہیں ہوتا۔ بس جہاں سے بھی اور جب بھی موقع ملتا ہے وہ شکار کرکے اپنا پیٹ بھر لیتا ہے۔اس وقت بھی ایسا ہی ہوا۔ وہ کوا جس وقت کنویں میں گرا تھا اس نے پانی سے بھرے کنویں میں سے نکلنے کی پوری کوشش کی مگر وہ ناکامی سے دوچار ہوا۔ ان حالات میں کوا بہت پریشان ہوا۔ اس نے فیصلہ کیا کہ چاہے کچھ بھی ہو جائے وہ اللہ کانام لے کر کنویں سے خود ہی باہر نکل آئے گا۔ دوسری طرف کوؤں کے ایک جمگھٹے نے اسے مزید پریشان کر دیا اور طرح طرح کی آوازیں نکال کر کنویں کے اردگرد منڈلانے لگے۔ بالآخر کوا جس کنویں میں گرا ہوا تھا وہاں چند لوگ جمع ہو گئے اور کوشش کرنے لگے کہ اس بے زبان بے چارے پرندے کو مل جل کر کنویں سے نکالا جائے اور ذرا بھی دیر ہونے پر کواجان بھی گنوا سکتا تھا۔ یہ تو اللہ کا کرم تھا کہ کوے کے ساتھ یہ افسوس ناک واقعہ موسم گرما میں ہوا ورنہ اگر موسم سرما میں یہ واقعہ ہوتا تو کوا شاید ہی دو تین مرتبہ سانس لے پاتا اور جان سے ہاتھ دھو بیٹھتا۔ بہرحال آٹھ دس افراد نے بڑی کوشش کے بعد کوے کو کنویں سے باہر نکالنے میں کامیابی حاصل کر لی۔ اب کنواں خالی تھا اور کوا اپنی جان بچا کر فضا میں چلا گیا۔