استاد یہ قوموں کے ہیں معمار ہمارے
ان ہی سے ہیں افراد ضیا بار ہمارے
جینے کا سلیقہ بھی ہمیں ان سے ملا ہے
احساس عمل فکر بھی ان ہی کی عطا ہے
ان ہی کی ہے تعلیم جو عرفان خدا ہے
ان ہی سے معطر ہوئے افکار ہمارے
استاد یہ قوموں کے ہیں معمار ہمارے
تاریک ہوں راہیں تو یہی راہ سجھائیں
اسرار دو عالم سے یہ پردوں کو اٹھائیں
سوئی ہوئی قوموں میں یہ ہمت کو جگائیں
رہبر بھی یہ ہمدم بھی یہ غم خوار ہمارے
استاد یہ قوموں کے ہیں معمار ہمارے
(محمد اسداللہ)
شیئر کریں