محمد ابراہیم (شجاع آباد)
ایک آدمی کے گھر کے قریب ایک سانپ نے اپنا بل بنا رکھا تھا۔ ایک روز جب اس کا بیٹا ادھر سے گزرا تو سانپ نے اسے کاٹ لیا،جس سے وہ مر گیا۔ نوجوان بیٹے کی ناگہانی موت سے اس آدمی کو بہت صدمہ ہوا اور اس نے سانپ کو مار ڈالنے کا تہیہ کر لیا۔ دوسرے دن جب سانپ خوراک کی تلاش میں بل سے نکلا تو اس آدمی کی اس پر نظر پڑ گئی اور وہ کلہاری لے کر اس کے پیچھے بھاگا۔ سانپ جلدی سے پیچھے مڑا اور اپنے بل میں گھس گیا، لیکن اس کی دم کٹ گئی ۔ کچھ دنوں کے بعد آدمی کو خوف ہوا کہ کہیں سانپ اسے بھی نہ کاٹ لے، اس لیے اس نے صُلح کرنے کی ٹھانی۔ چنانچہ وہ ایک پیالے میں دودھ لے کر آیا اور اسے بل کے قریب رکھ کر خود دور کھڑا ہو گیا۔ تھوڑی دیر بعد سانپ نے بل میں سے اپنا سر نکالا اور پھنکار کر بولا: اب میرے اور تمہارے درمیان صلح نہیں ہو سکتی، کیونکہ جب میں تمہیں دیکھوں گا تو مجھے اپنی کٹی ہوئی دم یاد آئے گی اور جب تم مجھے دیکھو گے تو تمہیں اپنے بیٹے کی موت کا خیال آئے گا۔