شرارت کا انجام شرمندگی

محمد عمر  فاروق (بہاول پور)

ہفتم جماعت میں سب بچے بہت پیار اور محبت سے پڑھتے تھے۔ ایک دن ایک نئے بچے نے اس جماعت میں داخلہ لیا۔ اس کا نام اکمل تھا۔ وہ بہت شرارتی تھا اور اپنی نئی کلاس میں بھی شرارتوں سے باز نہ آیا۔ ایک دن اس نے جماعت کے سب بچوں کو پریشان کرنے کا منصوبہ بنایا۔ اس نے تفریح کے وقت سب بچوں کے بستوں سے ایک ایک چیز نکال کر راشد کے بستے میں رکھ دیں تا کہ دوسرے بچے اسے برا سمجھیں۔ جب تفریح کا وقت ختم ہوا تو سب بچے کمرے میں واپس آ گئے۔ جب بچوں نے اپنے بستوں میں کچھ چیزیں غائب دیکھیں تو بہت پریشان ہوئے ۔ یہ منظر دیکھ کر اکمل دل ہی دل میں پھولے نہ سما رہا تھا۔ اسی دوران استاد صاحب کمرہَ جماعت میں داخل ہوئے۔ انہوں نے بچوں سے پریشانی کی وجہ دریافت کی تو بچوں نے سارا معاملہ بتا دیا ۔ استاد صاحب نے سب بچوں کو تسلی دی اور کہا کہ جس نے یہ شرارت کی ہے اسے قرار واقعی سزا ملنی چاہیئے۔ استاد صاحب نے سکول کے ہیڈ ماسٹر صاحب کے دفتر میں موجود خفیہ کیمروں کی ریکارڈنگ کی مدد سے شرارت کرنے والے بچے کی پہچان کر لی اور ہیڈ ماسٹر صاحب سے اکمل کو سکول سے خارج کرنے کی استدعا کی مگر جب بچوں کو پتا چلا تو انہوں نے اکمل کو معاف کرنے کا فیصلہ کیا۔ استاد صاحب اور ہیڈ ماسٹر صاحب نے بچوں کے اس فیصلے کی تائید کی اور ان کے جذبے سے بہت خوش ہوئے۔ بچوں کی اس ہمدردی پر اکمل بہت شرمندہ ہوا اور اس نے آئندہ شرارت نہ کرنے کا وعدہ کیا۔ سچ ہے کہ شرارت کا انجام شرمندگی کے سوا کچھ نہیں ہے۔

شیئر کریں
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
691
9