طیبہ امتیاز (خانیوال)
ہماری گرمیوں کی چھٹیوں کا پہلا دن تھا۔ امی نے ہمیں بتایا کہ ہم خالہ کی بیٹی کی شادی میں شرکت کے لیے لاہور جا رہے ہیں۔ ہم نے سوچا کہ ہم لاہور کی سیر بھی کریں گے۔ رات ہو گئی، ابو سب کی ٹکٹ لے آئے۔ صبح ہم سب نے فجر کی نماز پڑھی، سامان اٹھایا اور اسٹیشن پر پہنچ گئے۔ ریل گاڑی کو دیکھ کر ہم بہت خوش ہوئے۔ یہ بذریعہ ریل گاڑی ہمارا پہلا سفر تھا ۔ سفر بہت ہی شاندار تھا۔ تھوڑی ہی دیر بعد ہم لاہور سٹیشن کے باہر اتر گئے۔ ہم سب خالہ کے گھر پہنچ گئے۔ شادی کی تیاریاں مکمل ہو چکی تھی۔ رات کو ہم سب تیار ہو کر شادی ہال چلے گئے۔ شادی مکمل ہوئی۔ ہم صبح اٹھے اور داتا دربار پہنچ گئے۔ ہم نے داتا دربار پر حاضری دی اور پھر ہم سیر و تفریح کے لیے مینار پاکستان، اقبال پارک اور بادشاہی مسجد پہنچ گئے۔ ہم بادشاہی مسجد کے برآمدے میں بیٹھے، جس کی کھڑکیوں سے مینار پاکستان کا خوب صورت نظارہ دیکھا۔ بادشاہی مسجد کی دیواریں لال رنگ کی ہیں۔ اس کے میناروں پر قرآنی آیات لکھی ہوئی ہیں۔ ٹھنڈے پانی کا ایک حوض بھی تھا۔ اس میں بڑے پتھر لگے ہوئے ہیں۔ بادشاہی مسجد کے دائیں طرف علامہ اقبال کا مزار ہے۔ ہلکی ہلکی بارش ہونے لگی۔ اس کے بعد ہم واہگہ بارڈر پہنچ گئے ۔ وہاں پر چم کشائی اور فوجی پریڈ ہو رہی تھی وہ ہم نے دیکھی اور وہاں بہت محظوظ ہوئے۔ لاہور کا یہ سفر ہمارے لئے بہت یادگار رہا۔